جمعہ، 13 فروری، 2015

وضو کے فرائض ۴۔ سر کا مسح کرنا

۴۔ سر کا مسح کرنا:
صرف اتنا مسح کرنا جسکو مسح کہا جاسکے کافی ہے، اگر چہ ایک بال کے کچھ حصہ کا یا اس کے بقدر سر کی کھال کا مسح ہی ہو، اللہ تعالی کے فرمان کی وجہ سے
 (وامسحوا برؤوسكم)
اور اپنے سروں کا مسح کرو۔(المائدہ ۶)
وروى المغيرة بن شعبة - رضي الله عنه -: أن النبي صلى الله عليه وسلم: «توضأ فمسح بناصيته، وعلى العمامة وعلى الخفين»(صحیح مسلم باب المسح على الناصية والعمامۃ)

اور  مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسولﷺ نے وضو فرمایا  پھر اپنی پیشانی اورعمامہ  پر مسح کیا ۔(صحیح مسلم باب المسح على الناصية والعمامۃ)

اور اگر اپنے سر  کو یا اس کے بعض حصہ کو دھوئے تو بھی جائز ہے۔
الناصیة سر کے سامنے کے حصہ کو یعنی پیشانی کو کہتے ہیں، اور وہ سر کا ایک جز ہے، اور اس پر اکتفا ء کرنا مسح میں دلیل ہے کہ سر کے جزء کا مسح کرنا فرض ہے اور وہ حاصل ہوجائے گا کون سے بھی جزء کے مسح کرنے سے۔
مسئلہ: سر پر مکمل بال ہوں اور صرف کھال کا مسح کرے تب بھی کافی ہے۔
مسئلہ: صرف انھیں بالوں پر مسح معتبر ہوگا جو کھینچے جانے کی صورت میں سر کے حد سے باہر نہ نکل جائیں۔
مسئلہ: مسح کرنے کے بجائے کسی نے سر دھویا؛ یا پانی کا ایک قطرہ ٹپکا دیا یا تر ہاتھ سر پر صرف رکھا پھیرا نہیں تو بھی کافی ہوگا۔
مسئلہ: مسح کے بجائے سر دھونا نہ تو مستحب ہے اور نہ مکروہ۔
مسئلہ: مسح ہاتھ سے ہی ہونا ضروری نہیں، بلکہ صرف انگلی،لکڑی یا کپڑے کے ٹکڑے وغیرہ سے مسح کرنا بھی جائز ہے ، کسی اور نے مسح کیا تو یہ بھی کافی ہے۔

مسئلہ: مسح میں عورت کا حکم بھی مرد ہی کی طرح ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں